الیکشن کمیشن نے مالی سال 2022-23 کے اثاثوں اور گوشواروں کی تفصیلات جمع نہ کرانے پر قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے متعدد سابق اراکین کو نااہل قرار دے دیا ہے۔ فیصلے کے مطابق قومی اسمبلی کے 10 سابق ارکان، سندھ اسمبلی کے 7، اور بلوچستان اسمبلی کے 7 سابق ممبران کو نااہلی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
الیکشن کمیشن کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ سابق ارکان اسمبلی اس وقت تک عام، ضمنی اور سینیٹ انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتے جب تک کہ وہ اپنے مالی گوشواروں کی تفصیلات جمع نہیں کراتے۔ جب تک فارم بی فراہم نہیں کیا جاتا، یہ ارکان نااہل تصور کیے جائیں گے۔
نااہل قرار دیے گئے قومی اسمبلی کے سابق ارکان میں خرم دستگیر خان، محسن نواز رانجھا، محمد عادل، رانا محمد اسحاق خان، کمال الدین، عصمت اللہ، ثمینہ مطلوب، نصیبہ، شمیم آرا پنہور اور روبینہ عرفان شامل ہیں
جبکہ سندھ اسمبلی کے سابق ارکان عدیل احمد، حزب اللہ بھگیو، ارسلان تاج حسین، عارف مصطفیٰ جتوئی، عمران علی شاہ، علی غلام اور طاہرہ نااہل قرار دیے گئے ہیں۔
ببلوچستان اسمبلی کے سابق رکن میر سکندر علی، میر محمد اکبر، سردار یار رند، عبدالرشید اور عبدالواحد صدیقی بھی نااہل قرار دیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ بلوچستان اسمبلی کے سابق ارکان میر حمال اور بی بی شاہینہ کو بھی نااہل قرار دیا گیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق، جب تک یہ ارکان اپنے اثاثوں اور گوشواروں کی تفصیلات فراہم نہیں کرتے، وہ کسی بھی قسم کے انتخابات میں حصہ لینے کے اہل نہیں ہوں گے۔