اسلام آباد (ایم وائے کے نیوز) – 7 مئی کو بھارت کی جانب سے پاکستان اور آزاد کشمیر پر فضائی حملوں کے بعد شروع ہونے والی چار روزہ پاک بھارت جنگ 11 مئی کو جنگ بندی کے اعلان پر ختم ہو گئی۔ تاہم جنگ رکنے کے باوجود دونوں ممالک کی جانب سے اٹھائے گئے پانچ بڑے اقدامات تاحال واپس نہیں لیے گئے، جو خطے میں کشیدگی کی علامت سمجھے جا رہے ہیں۔
1. آبی معاہدے کی معطلی:
بھارت نے سندھ طاس معاہدہ (Indus Waters Treaty) یکطرفہ طور پر معطل کر دیا ہے۔ اس معاہدے کے تحت دونوں ممالک کے درمیان پانی کی تقسیم کا نظام چل رہا تھا۔ پاکستان نے اس فیصلے کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے احتجاج کیا ہے۔
2. ویزوں کی معطلی اور سفارتی تعلقات محدود:
دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے ویزے معطل کر دیے ہیں، دفاعی اتاشیوں کو ملک بدر کر دیا گیا ہے جبکہ اسلام آباد اور نئی دہلی میں سفارتی عملے کی تعداد بھی کم کر دی گئی ہے۔
3. سرحدی راستوں کی بندش:
اٹاری-واہگہ بارڈر مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے، جس سے دونوں اطراف کے خاندانوں کی ملاقاتوں پر اثر پڑا ہے۔ بھارت نے سکھ یاتریوں کے لیے کھولی گئی کرتارپور راہداری بھی بند کر دی ہے۔
4. فضائی حدود کی بندش:
پاکستان نے بھارتی طیاروں کے لیے فضائی حدود بند کر دی ہے، جس کے ردعمل میں بھارت نے بھی پاکستانی پروازوں پر پابندی عائد کر دی۔ اس سے بین الاقوامی پروازیں لمبے اور مہنگے راستوں پر منتقل ہو چکی ہیں۔
5. تجارتی تعلقات کی معطلی:
دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تجارت مکمل طور پر معطل ہے۔ نہ ہی کوئی نئی تجارتی سرگرمی شروع کی گئی ہے اور نہ ہی سابقہ معاہدے بحال کیے گئے ہیں۔
بی بی سی کے مطابق، ان پانچ اقدامات کی موجودگی میں اگرچہ جنگ بندی برقرار ہے، لیکن دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی مکمل بحالی میں خاصا وقت لگ سکتا ہے۔ سفارتی مبصرین کے مطابق خطے میں امن کی بحالی کے لیے ان پالیسیوں پر نظر ثانی ناگزیر ہو چکی ہے۔