گیلپ پاکستان کی جانب سے جاری کردہ ایک حالیہ سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی اور جنگی صورتحال کے دوران پاکستانی عوام کی اکثریت حکومت کی کارکردگی سے مطمئن نظر آتی ہے۔ اس سروے میں ملک بھر کے 100 سے زائد اضلاع سے تعلق رکھنے والے 750 سے زائد بالغ افراد کی رائے لی گئی، جو کہ ایک اہم عوامی نمائندگی کا مظہر ہے۔
سروے کے مطابق 65 فیصد پاکستانیوں نے بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی میں حکومت کی خارجہ پالیسی کو مؤثر اور اطمینان بخش قرار دیا۔ عوام کا کہنا ہے کہ حکومت نے اس نازک مرحلے پر متوازن اور ذمہ دارانہ طرزِ عمل اپنایا جس سے نہ صرف عالمی برادری میں پاکستان کا مؤقف مضبوط ہوا بلکہ دشمن کو بھی واضح پیغام دیا گیا کہ پاکستان اپنی سالمیت کے معاملے پر کسی قسم کی مصلحت کا قائل نہیں۔
اسی طرح 64 فیصد پاکستانیوں نے جنگی ماحول میں ملک کی سیاسی قیادت کے متحدہ موقف پر اعتماد کا اظہار کیا۔ سروے میں عوام نے اس بات کو سراہا کہ سیاسی اختلافات کے باوجود قومی سلامتی کے معاملے پر قیادت نے یکجہتی دکھائی، جس سے قوم میں اعتماد پیدا ہوا اور دشمن کو پیغام گیا کہ پاکستان داخلی طور پر مستحکم ہے۔
عوامی ردعمل میں امن کی خواہش بھی واضح طور پر سامنے آئی۔ 72 فیصد پاکستانیوں نے جنگ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ مسئلے کا حل سفارتی ذرائع اور بات چیت کے ذریعے نکالا جانا چاہیے، جبکہ صرف 15 فیصد نے فوجی کارروائی کو موجودہ تنازع کا حل قرار دیا۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ پاکستانی قوم جذباتی ردعمل کے بجائے عقلی اور پرامن حل کو ترجیح دیتی ہے۔
تاہم، اس کے ساتھ ہی سروے میں یہ تشویش بھی ظاہر کی گئی کہ 80 فیصد پاکستانیوں کو ممکنہ جنگ کی صورت میں ملک کو ہونے والے اقتصادی نقصانات پر گہری فکر ہے۔ ایک بڑی تعداد کا خیال ہے کہ جنگ کسی بھی صورت میں پاکستان یا خطے کے مفاد میں نہیں اور اس سے معاشی ترقی اور عوامی فلاح متاثر ہو سکتی ہے۔
سروے میں عوامی سطح پر جوہری ہتھیاروں کے حوالے سے بھی تحفظات سامنے آئے۔ 45 فیصد افراد کو خدشہ ہے کہ بھارت پہلا جوہری حملہ کر سکتا ہے، جبکہ 61 فیصد کا ماننا ہے کہ ایسی صورت میں پاکستان ضرور جوابی کارروائی کرے گا۔ 70 فیصد نے جوہری جنگ کی صورت میں کروڑوں جانوں کے ضیاع کا اندیشہ ظاہر کیا۔
اس سروے سے ایک اور اہم پہلو بھی سامنے آیا ہے: پاکستان کے عوام بین الاقوامی سطح پر چین، ترکی، سعودی عرب اور ایران سے حمایت کی امید رکھتے ہیں، جبکہ امریکہ، برطانیہ اور جاپان سے زیادہ تر مخالفت کی توقع کی گئی۔ آخر میں 56 فیصد پاکستانیوں کو اس بات کی امید ہے کہ بھارت، پاکستان کی امن کی پیشکش کو قبول کرے گا اور خطے میں پائیدار امن کی راہ ہموار ہو گی۔