اسلام آباد: سات آزاد پاور پروڈیوسرز (IPPs) نے حکومت کو مشروط پیشکش کی ہے کہ اگر ان کے خلاف جاری تحقیقات بند کر دی جائیں اور عدالتوں میں زیر التوا مقدمات واپس لے لیے جائیں تو وہ بجلی کے نرخوں میں فی یونٹ 50 پیسے تک کمی اور تاخیر سے ادائیگی پر عائد 11 ارب روپے سے زائد سرچارج معاف کرنے کے لیے تیار ہیں۔
مرکزی پاور پرچیزنگ ایجنسی (CPPA) نے اس تجویز کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاہدے کے لیے نیپرا سے منظوری درکار ہوگی۔ آئی پی پیز کی جانب سے نیپرا کے سامنے ایک مشترکہ ٹیرف نظرثانی کی درخواست دائر کی گئی، جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ ایندھن اور آپریشن اینڈ مینٹیننس (O&M) کی مد میں لاگت کی وصولی پہلے ہی طے ہو چکی ہے، لہٰذا ریگولیٹر کو از خود کارروائیاں اور تحقیقات ختم کر دینی چاہئیں۔
ان آئی پی پیز میں سے ایک کے نمائندے نے کہا کہ ان کی ٹیرف میں کمی کی پیشکش اس شرط پر مشروط ہے کہ ان کے خلاف تمام قانونی مقدمات واپس لے لیے جائیں۔ انہوں نے کہا، "ہماری درخواست تمام کیسز کے خاتمے سے مشروط ہے” اور مزید بتایا کہ انہوں نے نیپرا کے نوٹسز کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے.
سی پی پی اے کے مینیجنگ ڈائریکٹر نے نیپرا کی سماعت کے دوران بتایا کہ یہ ساتوں آئی پی پیز تاخیر سے ادائیگی پر عائد 11 ارب روپے سے زائد سرچارج معاف کرنے پر متفق ہو چکے ہیں۔ بجلی کے نرخوں میں فی یونٹ 50 پیسے تک کمی متوقع ہے۔ نیپرا کی منظوری کے بعد سی پی پی اے اور آئی پی پیز عدالتوں میں اپنے مقدمات واپس لے لیں گے۔ کرنسی شرح تبادلہ ایڈجسٹمنٹ، ‘ٹیک اینڈ پے’ میکانزم، اور انشورنس کیپ جیسے امور پر بھی سمجھوتہ ہو چکا ہے۔
سی پی پی اے حکام کے مطابق، مختلف آئی پی پیز کے ساتھ مذاکرات کے نتیجے میں اب تک پاور پلانٹس کی عمر بھر کی مدت میں 950 ارب روپے کے مالی فوائد حاصل کیے جا چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب تک 29 آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے ہو چکے ہیں، اور کسی بھی آئی پی پی پر زبردستی نہیں کی گئی.