تہران (ایم وائے کے نیوز ٹی وی) — امریکہ کے ایران کی تین حساس ترین جوہری تنصیبات پر حملوں کے بعد مشرق وسطیٰ میں جنگ کا خطرہ سنگین صورت اختیار کر چکا ہے۔ ایران نے حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے نہ صرف شدید ردعمل دیا بلکہ آبنائے ہرمز کو بند کرنے اور مشرق وسطیٰ میں موجود تمام امریکی فوجی اثاثوں کو ہدف بنانے کا اعلان بھی کر دیا ہے۔
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اپنے ردعمل میں کہا کہ "امریکہ نے جنگ میں خود کو جھونک دیا ہے اور یہ لڑائی اس کے لیے ایران سے کہیں زیادہ نقصان دہ ثابت ہوگی۔” ان کا کہنا تھا کہ ایران اپنی خودمختاری، عزت اور عوام کے دفاع کے لیے تمام راستے اختیار کرے گا۔ ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقی نے کہا کہ جوہری تنصیبات پر امریکی حملے اشتعال انگیز، افسوسناک اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کارروائی کے دیرپا اور سنگین نتائج نکلیں گے، اور ایران اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اس حملے کے خلاف بھرپور احتجاج کرے گا۔
پاسداران انقلاب نے اپنے سخت ترین بیان میں کہا ہے کہ "یہ جنگ اب شروع ہو چکی ہے۔ خطے میں موجود ہر امریکی فوجی یا شہری اب ایران کے ہدف پر ہے۔” ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکی حملے کا فوری جواب دیا جائے گا اور ایران مشرق وسطیٰ میں تمام امریکی اثاثوں کو نشانہ بنائے گا۔ اسی دوران ایران نے آبنائے ہرمز کو بند کرنے کا اعلان بھی کر دیا ہے، جو کہ دنیا کے تیل کے سب سے اہم بحری راستوں میں سے ایک ہے۔ ایران نے خبردار کیا ہے کہ "یورپی یونین کا کوئی بھی بحری بیڑہ اب محفوظ نہیں رہے گا، اور وہ یورپ تک نہیں پہنچ سکے گا۔”
ایران کی جوہری توانائی تنظیم نے امریکہ کی بمباری کو "وحشیانہ حملہ” قرار دیا ہے اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان حملوں کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرے۔ ادارے نے عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) پر بھی شدید تنقید کی اور اسے "غیر ذمہ دار اور بعض صورتوں میں معاون” قرار دیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران کے جوہری سائنسدان دشمن کی ہر سازش کو ناکام بنائیں گے، اور ایران اپنی جوہری ترقی کے سفر کو جاری رکھے گا۔ فردو، نطنز اور اصفہان کی تنصیبات پر ہونے والے نقصان کی ابتدائی جانچ کے بعد ایرانی حکام نے کہا ہے کہ صرف سطحی ڈھانچے کو نقصان پہنچا ہے، زیرِ زمین سہولیات محفوظ ہیں، اور تابکاری پھیلنے کے کوئی شواہد نہیں ملے۔
قم کے کرائسز مینجمنٹ یونٹ اور ایرانی پارلیمنٹ کے اراکین نے بھی تصدیق کی ہے کہ شہریوں کو کسی قسم کے تابکاری خطرات لاحق نہیں۔ فردو تنصیب کے اردگرد علاقوں میں مکمل سکون ہے، اور وہاں کے مکینوں کو فوری طور پر کسی خطرے کا سامنا نہیں۔ ایران کے قریبی حلیف اور خطے کی مزاحمتی تنظیم حماس نے بھی امریکہ کی کارروائی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام عالمی امن و سلامتی کے لیے براہِ راست خطرہ ہے۔ حماس کے ترجمان نے کہا کہ "امریکی جارحیت کشیدگی میں خطرناک اضافہ کرے گی، اور یہ اقوام متحدہ کے قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔”
یمن کی حوثی تنظیم انصاراللہ نے بھی حملے کے بعد بیان دیا ہے کہ "یہ جنگ اب شروع ہو چکی ہے اور دشمن کو بھاگنے نہیں دیا جائے گا۔” ان کے مطابق اب امریکہ مار کر پیچھے ہٹنے کی روش اختیار نہیں کر سکتا، کیونکہ یہ صرف ایک حملہ نہیں بلکہ بڑی جنگ کا آغاز ہے۔