Categories: پاکستان

پاکستان کا دوردراز گاؤں ‘اسکولے’ جہاں سبھی انگریزی بولتے ہیں

پاکستان میں شرح تعلیم ترقی یافتہ ممالک کی نسبت کم ہے جبکہ انگریزی زبان بولنے والوں کی تعداد انتہائی کم ہے۔ پاکستان میں بہت کم سکولوں میں باقاعدہ انگریزی میڈیم تعلیم دی جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ انگریزی ہر کوئی نہیں بولتا۔ البتہ پاکستان کا ایک گاؤں ایسا بھی ہی جو انتہائی دور دراز علاقے میں آباد ہے لیکن اس گاؤں کے زیادہ تر رہائشی بہترین انگریزی بولتے ہیں۔

اس گاؤں کا نام ہے اسکولے۔ سکردو سے تھوڑا آگے کےٹو اور کنکورڈیا ے علاقے کے درمیان میں یہ گاؤں اسکولے آباد ہے اور یہاں کا ہر رہائشی انگریزی زبان بول سکتا ہے۔ یہاں کے رہنے والے برانڈڈ کپڑے اور جوتے پہنتے ہیں۔ اس گاؤں میں اکثر لوگ آپ کو لوکھوں روپے کے جوتے پہنے نظر آئیں گے اور انکا رہن سہن بھی اچھا خاصہ ماڈرن ہے۔ یہ گاؤں پاکستان کا آخری گاؤں ہے اس سے اگے بارڈر تک پاکستان میں کوئی گاؤں نہیں ہے۔

معاملہ کچھ یوں ہے کہ کے ٹو بیس سمیت وہاں موجود مختلف پہاڑوں کو سر کرنے کیلئے دنیا بھر سے کوہ پیماح اور سیاح یہاں آتے ہیں۔ یہ سیاح کئی دہائیوں سے یہاں آرہے ہیں اور اسکولے کے رہائشی ان کے لیے پورٹر کے طور پر کام کرتے ہیں۔ مہم جوئی کے دوران یہ مقامی افراد ان سیاحوں کے ساتھ انکا سامان اٹھا کر چلتے ہیں اور کئی دہائیوں سے سیاحوں کے ساتھ کام کرتے کرتے اب یہ سب انگریزی بولتے ہیں۔ اب اس گاؤں سے بچے کراچی اور لاہور پڑھنے بھی جاتے ہیں۔

یہاں کی روایت ہے کہ جب بھی کوئی سیاح یہاں آتا ہے تو مہم جوئی کا سامان اور اپنے کپڑے جوتے وغیرہ پورٹر کو ہی دے جاتا ہے۔ یہ پورٹر حضرات اس سامان میں ضرورت کی اشیاء رکھ لیتے ہیں باقی بازار میں فروخت کیلئے رکھ دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آپ کو ان بازاروں میں لاکھوں روپے مالیت کے برانڈڈ جوتے، کڑے، خیمے اور کوہ پیمائی کا سامان انتہائی سستے ریٹ پر مل جاتا ہے۔ اسکولے کے لوگ اب خوش حال ہیں۔ جو کوہ پیماہ مہم جوئی پر کسی پورٹر کو لے کر جاتا ہے وہ الپائن کلب کی اس پورٹر کی فیس بھی بھرتا ہے اور اسکا خرچ بھی اٹھاتا ہے۔

پاکستان کے نامور کوہ پیماہ علی سدپارہ،حسن سدپارہ اور نذیر صابر بھی پہلے پورٹر ہی تھی اور دنیا بھر سے آنے والے بہترین اور کامیاب کوہ پیماؤں کے ساتھ کام کر کے انہیں بھی کوہ پیمائی کا شوق ہوا اور انہوں نے کوہ پیمائی کو اپنا پیشہ بھی بنا لیا اور پھر پوری دنیا میں اپنا مقام بنایا۔

دنیا میں 26ہزار فٹ سے بلند 14 چوٹیوں میں سے5 پاکستان میں ہیں جن میں سے 4 چوٹیاں سکردو اور کنکورڈیا کے علاقے میں اور اسکولے گاؤں ان چوروں چوٹیوں کے راستے میں واقع ہے جس کی وجہ سے کوہ پیما اسی گاؤں سے پورٹر لیتے ہیں اور بہت سے سیاح اور کوہ پیما یہاں اس لیے رکتے ہیں تاکہ بازار سے سستا سامان اور چیزیں خرید سکیں۔

 

usman usman

Recent Posts

صنم جاوید اور شاہ محمود نے کاٖغذات نامزدگی مسترد ہونے کا فیصلہ چیلنج کر دیا

کاغذات نامزدگی مسترد ہونے پر صنم جاوید سمیت دوسرے کارکنوں نے بھی فیصلہ ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا۔تفصیلات کے…

4 days ago

فری لانسرز کو نگران حکومت کی جانب سے بڑی سہولت فراہم کر دی گئی

پاکستان میں بے روزگاری عروج پر ہے۔ ایسے میں فری لانسنگ کا رجحان تیزی اختیار کر گیا، خاص کر کورونا…

4 days ago

عمران خان سماعت کے دوران آبدیدہ ہو گئے

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان اڈیالہ جیل میں قید ہیں جہاں ان کے خلاف مقدمات…

4 days ago

حکومت کی جانب سے کسانوں کو بڑی سہولت ملے گی

زراعت کا ملکی معیشت میں اہم کردار ہے۔ زراعت کا تعلق کسان سے ہے۔ اگر کسان خوشحال ہو گا تو…

4 days ago

سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر علی نقوی نے استعفی دے دیا

سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر علی نقوی نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ کے…

4 days ago

بھارتی گلوکارہ شریاگھوشال پاکستانی سنگر علی ظفر کی فین ہیں، خود اعتراف کر لیا

بھارتی گلوکارہ شریاگھوشال پاکستانی سنگر علی ظفر کی فین ہیں،  انہوں نے خود اعتراف کر لیا کہ وہ علی ظفر…

4 days ago