منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف کو ضمانت میں توسیع مل گئی

لاہور (ویب ڈیسک) لاہور کی بینکنگ کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز کی ضمانت میں 11 دسمبر تک توسیع کردی۔

سماعت کے آغاز پر مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے عدالت کو بتایا کہ ان کا رمضان شوگر ملز سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ یہ ان کے والد کی ملکیت تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ میری وجہ سے میرے بچوں کی شوگر ملوں کو اربوں کا نقصان ہوا۔

مسلم لیگ ن کے رہنما نے عدالت کو بتایا کہ نیب بھی اسی کیس کی سماعت کر رہا ہے۔

ان کے تبصروں کا جواب دیتے ہوئے جج نے شہباز شریف کو بتایا کہ بنچ نے ان کے نکات نوٹ کر لیے ہیں۔

دریں اثنا، بینکنگ کورٹ کے جج نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو منی لانڈرنگ کیس میں نامزد شہباز اور دیگر کے خلاف نامکمل چالان آئندہ سماعت پر پیش کرنے کا حکم دیا۔

جج نے ریمارکس دیئے کہ ایف آئی اے کو منی لانڈرنگ کیس میں ملزمان کے خلاف چالان جمع کرانے کے لیے مزید وقت نہیں دیا جائے گا۔

بعد ازاں فاضل جج نے کیس کی سماعت 11 دسمبر تک ملتوی کر دی۔

عطا اللہ تارڑ کے بیان پر ایف آئی اے کا ردعمل

مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز کے قانونی مشیر عطاء اللہ تارڑ کے اس بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ایف آئی اے ایک پائی کی کرپشن کے شواہد اکٹھے کرنے میں ناکام رہی ہے، تحقیقاتی ادارے نے اسے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش قرار دیا۔

عطاء اللہ تارڑ کا یہ عوامی مؤقف کہ ایف آئی اے ایک پیسے کی بھی کرپشن کے شواہد اکٹھے کرنے میں ناکام رہی ہے سراسر غیر سنجیدہ اور عوام الناس کو گمراہ کرنے کی کوشش ہے اور اس کی تردید کی گئی۔

ایف آئی اے لاہور نے ایک بیان میں کہا کہ شریف گروپ کے خلاف میگا منی لانڈرنگ کی تحقیقات جاری ہیں۔

ایف آئی اے نے کہا کہ تحقیقاتی ٹیم نے 2008 سے 2018 کے دوران شریف گروپ (شریف فیملی) کے چپراسیوں اور کلرکوں کے بینک اکاؤنٹس میں 16 ارب روپے سے زائد کی 17000 کریڈٹ ٹرانزیکشنز کا تجزیہ کیا ہے۔

ٹیم کو شریف گروپ کے معاملات میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز کے براہ راست ملوث ہونے کے حوالے سے انمٹ اور ناقابل تردید دستاویزی ثبوت ملے ہیں جنہیں منی لانڈرنگ کے لیے شریف نے ذرائع کے طور پر استعمال کیا تھا۔

اس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور حمزہ شہباز دونوں سرکاری ملازمین کے عہدے پر فائز تھے، اور اپنے چپراسیوں اور کلرکوں کے نام پر خفیہ طور پر حاصل کیے گئے 16 ارب روپے کے لیے مکمل طور پر جوابدہ ہیں۔

nadeem web

Recent Posts

صنم جاوید اور شاہ محمود نے کاٖغذات نامزدگی مسترد ہونے کا فیصلہ چیلنج کر دیا

کاغذات نامزدگی مسترد ہونے پر صنم جاوید سمیت دوسرے کارکنوں نے بھی فیصلہ ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا۔تفصیلات کے…

3 weeks ago

فری لانسرز کو نگران حکومت کی جانب سے بڑی سہولت فراہم کر دی گئی

پاکستان میں بے روزگاری عروج پر ہے۔ ایسے میں فری لانسنگ کا رجحان تیزی اختیار کر گیا، خاص کر کورونا…

3 weeks ago

عمران خان سماعت کے دوران آبدیدہ ہو گئے

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان اڈیالہ جیل میں قید ہیں جہاں ان کے خلاف مقدمات…

3 weeks ago

حکومت کی جانب سے کسانوں کو بڑی سہولت ملے گی

زراعت کا ملکی معیشت میں اہم کردار ہے۔ زراعت کا تعلق کسان سے ہے۔ اگر کسان خوشحال ہو گا تو…

3 weeks ago

سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر علی نقوی نے استعفی دے دیا

سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر علی نقوی نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ کے…

3 weeks ago

بھارتی گلوکارہ شریاگھوشال پاکستانی سنگر علی ظفر کی فین ہیں، خود اعتراف کر لیا

بھارتی گلوکارہ شریاگھوشال پاکستانی سنگر علی ظفر کی فین ہیں،  انہوں نے خود اعتراف کر لیا کہ وہ علی ظفر…

3 weeks ago