ملک ریاض حسین ایک مشہور پاکستانی تاجر اور رئیل اسٹیٹ ڈویلپر ہیں جن کی زندگی کامیابی کی پراسرار داستان ہے۔ 1954 میں سیالکوٹ میں پیدا ہونے والےملک ریاض کا ایک معمولی پس منظر سے اٹھ کر پاکستان کی رئیل اسٹیٹ انڈسٹری کی سب سے بااثر شخصیت بننے کا سفر انتہائی متاثر کن ہے۔
ملک ریاض کا تعلق ایک متوسط گھرانے سے تھا اور انہیں اپنے ابتدائی سالوں میں شدیدمالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے پرائمری اسکول سے آگے کوئی باضابطہ تعلیم حاصل نہیں کی، جو ان کی کامیابی کو اور بھی غیر معمولی بناتی ہے۔ ملک ریاض خود بتاتے ہیں ایک وقت ایسا آگیا تھا کہ ان کی بیٹی بیمار تھی اور دوائی لینے تک کے پیسے نہیں تھے تو انہوں نے گھر کے برتن بیچ کر بیٹی کی دوا لی تھی۔
1990کی دہائی کے آخر میں ملک ریاض نے راولپنڈی میں ایک ٹھیکیدار اور چھوٹے پیمانے پر ڈویلپر کے طور پر رئیل اسٹیٹ کے شعبے میں اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔ ان کے وژن اور عزم نے جلد ہی انہیں یہ احساس دلایا کہ ریئل اسٹیٹ مارکیٹ میں پاکستان میں بڑے پیمانے پر ہاؤسنگ پراجیکٹس کے لیے جگہ خالی ہے۔
1996میں ملک ریاض نے ایک رئیل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ کمپنی بحریہ ٹاؤن کی بنیاد رکھی۔ ان کا ایک واضح وژن تھا کہ وہ اچھی طرح سے منصوبہ بندی اوراعلیٰ معیار زندگی پیش کرنے والی کمیونٹی کی تشکیل کریں۔ بحریہ ٹاؤن کا پہلا منصوبہ راولپنڈی میں تھا اور یہ پاکستان میں رئیل اسٹیٹ کی روایتی ترقی کا اختتام تھا۔ یہاں سے شروع ہوا پاکستان میں رئیل اسٹیٹ کا بوم یا آپ کہہ لیں عروج کا دور۔
ملک ریاض نے پاکستانی رئیل اسٹیٹ مارکیٹ میں جدید تصورات متعارف کرائے، جن میں 24/7 سیکیورٹی کے ساتھ متمول کمیونٹیز، جدید انفراسٹرکچر، جدید سہولیات، پارکس اور زمین کی تزئین پر توجہ مرکوز کرنا شامل ہے۔ ان منصوبوں نے ملک میں اعلیٰ معیار کے مکانات کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کیا۔
بحریہ ٹاؤن راولپنڈی کی کامیابی کے بعد ادارے نے پاکستان کے دیگر بڑے شہروں بشمول لاہور اور کراچی میں تیزی سے توسیع کی۔ کمپنی کے پروجیکٹس، جنہیں اکثر “شہروں کے اندر چھوٹے شہروں” کے طور پر بیان کیا جاتا ہے، نے مقبولیت حاصل کی اور سرمایہ کاروں اور خریداروں کو یکساں طور پر راغب کیا۔
ملک ریاض کی کامیابی کی کہانی جہاں متاثر کن ہے، وہیں ان کا کیریئر تنازعات کے بغیر نہیں رہا۔ ان کے کاروباری طریقوں اور زمین کے حصول کے طریقوں کو جانچ پڑتال اور قانونی چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ تاہم، انہوں نے ان چیلنجوں کو برداشت کیا اور ان سب سے باہر نکل آئے اور اپنی رئیل اسٹیٹ کی سلطنت کو بڑھانا جاری رکھا۔
ملک ریاض مختلف فلاحی اور سماجی اقدامات میں بھی شامل رہے ہیں۔ بحریہ فاؤنڈیشن کے ذریعےانہوں نے تعلیم، صحت اور کمیونٹی ڈویلپمنٹ کے منصوبوں میں اپنا حصہ ڈالا ہے۔بحریہ دسترخوان ملک کا سب سے بڑا دسترخوان ہے جہاں روزانہ ہزاروں غریب افراد مفت کھانا کھاتے ہیں۔
ملک ریاض کے وژن نے پاکستان کے رئیل اسٹیٹ کے منظر نامے پر نمایاں اثر چھوڑا ہے۔ بحریہ ٹاؤن کی ترقی اپنے پیمانے اور معیار کے لیے مشہور ہےاور انھوں نے ملک میں رئیل اسٹیٹ انڈسٹری کے لیے نئے معیار قائم کیے ہیں۔
ملک ریاض کا غریب پس منظر سے ارب پتی رئیل اسٹیٹ میگنیٹ تک کا سفر ان کے کاروباری جذبے اور ابھرتی ہوئی مارکیٹ میں مواقع تلاش کرنے کی صلاحیت کا ثبوت ہے۔ ان کی کامیابی کی کہانی چیلنجوں کا سامنا کرتے ہوئے بھی عروج کی منزلیں طے کر رہی ہے اور آج ملک ریاض کو دنیا جانتی ہے۔
کاغذات نامزدگی مسترد ہونے پر صنم جاوید سمیت دوسرے کارکنوں نے بھی فیصلہ ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا۔تفصیلات کے…
پاکستان میں بے روزگاری عروج پر ہے۔ ایسے میں فری لانسنگ کا رجحان تیزی اختیار کر گیا، خاص کر کورونا…
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان اڈیالہ جیل میں قید ہیں جہاں ان کے خلاف مقدمات…
زراعت کا ملکی معیشت میں اہم کردار ہے۔ زراعت کا تعلق کسان سے ہے۔ اگر کسان خوشحال ہو گا تو…
سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر علی نقوی نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ کے…
بھارتی گلوکارہ شریاگھوشال پاکستانی سنگر علی ظفر کی فین ہیں، انہوں نے خود اعتراف کر لیا کہ وہ علی ظفر…