Categories: Cars

پاکستان میں کوئی بھی گاڑی زیرو میٹر نہیں ہوتی

پاکستان میں بکنے والی کوئی بھی گاڑی، جو زیرو میٹر کہہ کر فروخت کی جاتی ہے، وہ حقیقیت میں زیرو میٹر نہیں ہوتی ہے۔تمام کار ساز  کمپنیاں فیکٹری میں 30 سے 35کلومیٹر کی ٹیسٹنگ کر کے کاروں کوڈیلیوری  ٹرک پر لوڈ کرتی ہیں، ٹرک پر سوار یہ گاڑیاں پھر ٹرک اڈے پر لائی جاتی ہیں کیونکہ کار کیرئیر یعنی کاروں والا ٹرک بڑا ہوتا ہے اور کمرشل ٹرانسپورٹ ہونے کی وجہ سے شہر کے اندر نہیں آ سکتا۔ اس کیلئے ہونا تو یہ چاہیے کہ  گاڑی جب ٹرک اڈے پر آئے تو وہاں سے ایک ایک گاڑی کو سنگل کار کیرئیرمزدے یا ٹرک کے ذریعے شو روم پہنچایا جائے لیکن کمپنیوں کی جانب سے کیا یہ جاتا ہے کہ اڈے سے گاڑیاں چلا کر شوروم لائی جاتی ہیں۔

کوئی ایک نہیں بلکہ پاکستان میں تمام کار ساز کمپنیاں ایسا ہی کرتی ہیں۔ جب یہ گاڑیاں یوں  سڑک پر چلا کر شہر میں شوروم تک لائی جاتی ہیں تو اس بات کے امکانات موجود ہوتے ہیں کہ کوئی حادثہ رونما ہو سکتا ہے، کوئی موٹر سائیکل یا سائیکل والا یا دوسری گاڑی والا اس گاڑی کو ٹکر مار سکتا ہے۔ اور  ایسا ہونے کی صورت میں  یہ کمپنیاں یہ نہیں کرتیں کہ اس گاڑی کی جگہ آپ کو نئی گاڑی دیں  بلکہ آپ کو وہی گاڑی مرمت کر کے دی جاتی ہے۔

دوسرے ممالک میں جب آپ گاڑی خریدتے ہیں تو آپ ایک گاڑی پسند کرتے ہیں لیکن اگر اس میں کوئی نقص دیکھ کر آپ جب یہ کہتے ہیں کہ مجھے دوسری گاڑی دے دیں تو وہ آپ کو شوروم میں کھڑی دوسری گاڑی دے دیتے ہیں کیونکہ وہ ساری گاڑیاں اوپن لیٹر پر ہوتی ہیں لیکن پاکستان میں ایسا نہیں ہوتا۔ ہمارے ملک پاکستان میں نئی گاڑی خریدنے کے لیے آپ اپنا شناختی کارنمبر ڈ دیتے ہیں تو آپ کے نام پر ہی وہ گاڑی بنائی جاتی ہے لیکن راستے میں آتے آتے اگر اس گاڑی کو کوئی نقصان پہنچ جائے تو آپ کو نئی گاڑی نہیں بلکہ اسی گاڑی کو پینٹ یا سپرے کر کے دے دیا جاتا ہے۔

اور اصل میں یہ دھوکہ دہی ہے اور پاکستان میں اکثر ایسا ہوتا ہے۔  پاکستان میں اگر سالانہ بنیادوں پر دو سے ڈھائی لاکھ گاڑیاں فروخت ہو رہی ہیں اور وہ ساری سڑک پر چل کر شو روم تک جا رہی ہیں تو اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ ان میں سے دس گاڑیوں کو کوئی نہ کوئی نقصان تو پہنچے گا۔ یہ کار ساز کمپنیاں  چھوٹے موٹے نقصان کی صورت میں آپ کو وہی گاڑی مرمت کر کے دے دیتی ہیں اور صرف کسی  بڑے نقصان کی صورت میں گاڑی تبدیل کی جاتی ہے۔

کسی بھی کمپنی سے زیرو میٹر گاڑی لیتے ہوئے بھی ان پر اندھا اعتماد نہیں کرنا چاہیے۔ گاڑی کی ڈیلیوری دینے سے پہلے آپ سے ایک فارم پر دستخط کرائے جاتے ہیں تو وہ سائن کرنے سے پہلے گاڑی کی اچھے طریقے سے جانچ کر لیں۔ کیونکہ شوروم سے گاڑی لے کر نکلتے ساتھ ہی کمپنی کی ذمہ داری ختم ہو جاتی ہے اس لیے آنکھیں کھول کر گاڑی کا معائنہ کریں، اسے اچھے طرح سے چیک کریں۔

گاڑی خریدتے وقت اس بات کو یقینی بنائیں کہ اس پر پینٹ تو نہیں ہوا، اصل اور دوبارہ پینٹ میں فرق معلوم ہونا چاہیے، دروازے چیک کریں، گاڑی کے کارنر چیک کریں، اگر گاڑی میں آڈیو سسٹم موجود ہے تو اس کے ریمورٹ تک کو چیک کریں، انوائسز اور ورانٹی بک بھی چیک کریں۔

usman usman

Recent Posts

صنم جاوید اور شاہ محمود نے کاٖغذات نامزدگی مسترد ہونے کا فیصلہ چیلنج کر دیا

کاغذات نامزدگی مسترد ہونے پر صنم جاوید سمیت دوسرے کارکنوں نے بھی فیصلہ ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا۔تفصیلات کے…

1 week ago

فری لانسرز کو نگران حکومت کی جانب سے بڑی سہولت فراہم کر دی گئی

پاکستان میں بے روزگاری عروج پر ہے۔ ایسے میں فری لانسنگ کا رجحان تیزی اختیار کر گیا، خاص کر کورونا…

1 week ago

عمران خان سماعت کے دوران آبدیدہ ہو گئے

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان اڈیالہ جیل میں قید ہیں جہاں ان کے خلاف مقدمات…

1 week ago

حکومت کی جانب سے کسانوں کو بڑی سہولت ملے گی

زراعت کا ملکی معیشت میں اہم کردار ہے۔ زراعت کا تعلق کسان سے ہے۔ اگر کسان خوشحال ہو گا تو…

1 week ago

سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر علی نقوی نے استعفی دے دیا

سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر علی نقوی نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ کے…

1 week ago

بھارتی گلوکارہ شریاگھوشال پاکستانی سنگر علی ظفر کی فین ہیں، خود اعتراف کر لیا

بھارتی گلوکارہ شریاگھوشال پاکستانی سنگر علی ظفر کی فین ہیں،  انہوں نے خود اعتراف کر لیا کہ وہ علی ظفر…

1 week ago